www.iqranotes.com
فرصت کے مشاغل
( ایک پرانی کتاب سے اقتباس)
مشغلہ ایسی مصروفیات یا کام کو کہتے ہیں جو انسان اپنی فرصت کے اوقات میں کرتا ہے اور جس سے کوئی خاص نفع یا غرض مقصود نہیں ہوتی۔ مثال کے طور پر اگر کوئی شخص مزدوری کرتا ہے تو یہ اس کا مشغلہ نہیں ہے۔ گویا اپنی روزی کے سلسلہ میں جو کام کیا جاتا ہے وہ مشغلہ نہیں کہلاتا۔ بعض لوگ جب دن کے کام کاج سے فارغ ہوتے ہیں تو وہ تصویریں بناتے ہیں یا شاعری کرتے ہیں یا ٹکٹ جمع کرتے ہیں تو یہ ان کی مشکل کہلائیں گے۔
فرصت کی مشغلے انسان اپنی طبیعت کی پسند کے مطابق اختیار کرتا ہے۔ بعض لوگ ایسے بھی ہوتے ہیں جو کسی قسم کا مشغلہ نہیں کرتے۔ صرف یار دوستوں سے گپے مار کر وقت گزارتے۔لیکن غور سے دیکھا جائے تو یہی ان کا مشغلہ ہے۔ شاعری، مصوری، تاش کھیلنا، باغبانی کرنا وغیرہ تمام ایسی مشاغل ہیں جو فرصت کے اوقات میں لوگ انجام دیتے ہیں۔ یہ اور بات ہے کہ کوئی شخص کسی خاص مشغلے کو پیشہ نہیں بناتا۔ بعض لوگوں کی آمدنی قلیل ہوتی ہے اور اس محدود آمدنی میں گزارا نہیں کر سکتی اور فرصت کے اوقات میں کوئی اور کام کرنے لگتے ہیں جس سے انہیں تھوڑا بہت سہارا مل جاتا ہے تو یہ کام مشغلہ نہیں کہلائے گا۔مشغلہ کا مطلب صرف ایسی مصروفیات ہیں جس سے دانستہ طور پر کوئی کامل فائدہ مقصود نہ ہو بلکہ وقت گزارنے کا ایک شغل ہو۔
انسانی طبائع ہمیشہ مختلف رہی ہیں۔ ان کی نگاہ انتخاب بھی اسی طبیعت کی فطری تقاضے کے مطابق ہوتی ہے۔ پسند اپنی اپنی خیال اپنا اپنا۔ مثلا میری نگاہ میں جو چیز حسین ہے وہ شاید آپ کی نگاہ میں نہ ہو کیونکہ ذوق جمالیات کی شرح مختلف ہے۔ طبائع کا یہی اختلاف مشاغل کی انتخاب میں بھی موجود ہے۔ انتخاب کرتے وقت مشغلہ کی اہمیت کو ضرور مد نظر رکھیں۔
یاد رکھنا چاہیے کہ بعض مشاغل نقصان دہ ہوتےہیں۔ مثلا تاش کھیلنا، کیونکہ اس سے بڑھتے بڑھتے جوا کھیلنے کی لت پڑ جاتی ہے اور اس کا انجام ظاہر ہے۔ اس لئے دیکھنا چاہیے کہ جو مشغلہ اختیار کیا جا رہا ہے وہ کہیں نقصان رساں تو نہیں ثابت ہوگا۔ دنیا میں ایسے مشاغل بھی ہیں جو تفریح کا سامان بھی مہیا کرتے ہیں اور کسی نہ کسی صورت میں فائدہ بھی پہنچاتے ہیں۔ سیروتفریح، فوٹوگرافی، شاعری، کتب بینی وغیرہ ایسے مشاغل ہیں جو ہر طرح مفید ثابت ہوسکتے ہیں۔
ہمارے خیال میں مطالعہ کتب سب سے اچھا مشغلہ ہے۔ اس کے بے شمار فوائد ہیں۔ کتب بینی سے انسان کے علم میں بیش بہا اضافہ ہوتا ہے اور اپنے بھلے برے کو اچھی طرح سمجھ سکتا ہے۔ اپنی پسند کی کتابیں اور مضامین پڑھنا دماغ کو روشن کرتا ہے اور آدمی کی فکر کو جلا دیتا ہے۔ تمام دنیا کا علم گھر بیٹھے حاصل ہوتا ہے۔ خیالات میں وسعت پیدا ہوتی ہے۔ دل میں ترقی کرنے کی امنگ پیدا ہوتی ہے۔ ترقی کی نئی راہیں سوجھتی ہیں اور بعض انسان کتب کے مطالعہ کی بدولت کچھ نہ کچھ بن جاتا ہے ۔مشاہیر کی زندگی کا مطالعہ کیا جائے تو معلوم ہوگا کہ ان میں تقریبا سب ہی کتابیں پڑھنے کے شوقین تھے۔ یہ مشغلہ سستا بھی ہے کیونکہ کتابیں خریدنے کی استطاعت نہ ہو تو مانگ کر پڑھی جا سکتی ہیں۔ لائبریریوں میں جاکر یہ شوق پورا کیا جاسکتا ہے لیکن کتابوں کے انتخاب میں غور و فکر سے کام لینے کی ضرورت ہے۔
ہر انسان کا کوئی نہ کوئی مشغلہ ضرور ہوتا ہے،کیونکہ فارغ وقت گزارنے کے لئے کوئی نہ کوئی سہارا درکار ہوتا ہے۔
ہزاروں کام ہیں دنیا میں ذوق کرنے کو
جو لوگ کچھ نہیں کرتے کمال کرتے ہیں
فرصت کے مشاغل اگر طبیعت کے مطابق ہو تو آدمی تندرست، خوش و خرم اور توانا رہتا ہے۔ مضرت رساں مشاغل اختیار کرنے سے کچھ حاصل نہیں ہوتا بلکہ یہ تو وقت کا ضائع کرنا ہے۔
مردوں کی طرح عورتوں کے بھی خاص خاص مشکل ہوتے ہیں۔ مثلا سینا پرونا، چرخا کاتنا، کتابیں پڑھنا وغیرہ۔ غرض ہر انسان اپنے فارغ وقت کو گزارنے کے لیے کسی نہ کسی مشغلے کا سہارا لیتا ہے۔ اس قسم کی مصروفیات کے بغیر زندگی گزارنا بڑا کٹھن کام ہے۔