کھیلوں کی اہمیت
Importance Of Games Essay In Urdu
کھیل جسمانی صحت کے لئے ایک لازمی مشغلہ ہے۔ جس طرح بغیر کھائے پئے زندہ رہنا مشکل ہے، اسی طرح بغیر کھیل کے صحت کا بحال رکھنا محال ہے۔ ایک انگریزی معقولے کے مطابقدماغ کو بھی اسی کا صحت مند ہوتا ہے جس کا جسم مضبوط اور توانا ہو۔
A sound mind in a sound body.
اگر جسم اور دماغ صحت مند نہ ہو تو زندگی بے کار ہو جاتی ہے۔ اس لئے اس حقیقت سے انکار نہیں کیا جاسکتا کہ کھیل ہماری زندگی کا ایک اہم حصہ ہے۔
تاریخ ہمیں بتاتی ہے کہ وہی قومیں دنیا میں طاقتور شمار ہوتی ہیں جنہوں نے کھیل کود کو تعلیم کا اہم جوز بنایا ہے۔ قدیم یونان جس نے سقراط، افلاطون اور ارسطو جیسی عظیم الشان ہستیاں پیدا کی کہ جن کے کارنامے قیامت تک مٹنے ،والے نہیں ان کے یہاں یہ عالم تھا کہ کھلاڑی کی کئی سال درسگاہوں میں مشق کیا کرتے تھے اور مقررہ وقت کے بعد منتخب کھلاڑیوں کا مقابلہ اولمپیا کے غیر فانی میدان میں ہوتا تھا۔ اولمپیا کے مقابلے میں چنا جانا یا فقط شامل ہونا ہی ایک بڑا اعزاز تھا۔ کھیلوں کے انہماک کا یہ نتیجہ نکلا کہ یونانی قوم دنیا کی زبردست قوم بن گئی اور اپنی طاقت، تہذیب اور حکمت کے زور سے نہ صرف دنیا کے کافی حصے پر حکمرانی کی بلکہ اپنی تہذیب کو بھی پھیلایا۔ اسی طرح اہل روما نے بھی تعلیم میں کھیل کو بہت زیادہ اہمیت دے رکھی تھی۔ یہ بات کسی سے مخفی نہیں کہ نیپولین جیسے ماہر اور زبردست جرنیل کو واٹرلو کے میدان میں شکست دینے والی وہی کھلاڑی تھی جنہوں نے ایٹن کے کھیل کے میدان میں مقابلہ، جرات اور استقلال کی تربیت حاصل کی تھی۔
زمانہ حال کی بڑی بڑی طاقتوں نے کھیل کو اتنی ہی اہمیت دی ہوئی ہے جتنی کی تعلیم کو۔ اس کا واضح ثبوت عالمی اولمپک مقابلوں میں ان کے کھلاڑیوں کی شاندار فتح ہے۔
اسی ضمن میں قائداعظم نے پہلی پاکستان اولمپک گیمز 1948 کے موقع پر فرمایا تھا۔
اعلی دماغوں کے لئے صحتمند جسم چاہیے اور یہی وجہ ہے کہ اقوام عالم ورزشی کھیلوں کو بہت اہمیت دیتی ہیں اور اپنے ملکوں میں اس کو پھیلانے اور ترقی دینے میں کوشاں نظر آتی ہیں۔ مجھے قوی امید ہے کہ ہماری مختلف سپورٹس انجمنیں بھی پاکستان کو اعلی، طاقتور بنائی گئی۔
اگر ہم ایک زندہ قوم کی حیثیت سے زندہ رہنا چاہتے ہیں تو ہمیں بھی تعلیم کے ساتھ ساتھ کھیل کود کے میدان کی رونق بڑھانا ہو گی کیونکہ کیونکہ کھیلوں کو صحیح طریقے سے کھیلنے اور منظم کرنے سے قوموں میں عظیم الشان انقلاب آیا ہے۔
کھیلوں کا صرف یہی فائدہ نہیں ہے کہ جسم تندرست و توانا رہتا ہے، بلکہ ان کے ذریعے نوجوان وہ تربیت حاصل کرتے ہیں جو آئندہ کیلئے مشعل راہ ہوتی ہے۔ خود اعتمادی کا مادہ پیدا ہوتا ہے۔ ایک مشترک نصب العین کی خاطر تگ و دو کرنا اور ذاتی مفاد کے خیال کو ترک کر کے ٹیم یا پارٹی کے مفاد کی خاطر جدوجہد کرنا،یہ وہ صفات ہیں جو خود غرضی کو ختم کرتی ہیں۔ یہی پارٹی یا ٹیم کی مفاد کا خیال اپنی محدود دائرے سے نکل کر انسان کی اندر الوطنی کا قابل قدر جذبہ پیدا کرتا ہے۔ نظم و ضبط، چستی و چالاکی اوردوراندیشی یہ وہ خوبیاں ہیں جو کسی بھی قوم کی تعمیر میں ممدو معاون ہو سکتی ہے۔
تفریح اور سکون کی تلاش انسانی طبیعت کا خاصہ ہے۔ کھیل دلچسپی اور تفریح کا سامان مہیا کرتا ہے۔ تمام دن سکول، کالج اور دوسری مصروفیتوں کے بعد دماغ شام کے خوشگوار موسم میں اپنی تھکاوٹ، آسائش اور سکون میں تبدیل کر لیتا ہے۔ کھیل کا میدان ہمیں سکھاتا ہے کہ قائد کی اطاعت اور ساتھیوں کے ساتھ بے لوث تعاون کی کتنی اہمیت ہے۔ دوسروں کی رہنمائی کس طرح کی جاتی ہے۔ نیز کھیل کے میدان میں مساوات کا اعلیٰ سبق ملتا ہے۔یہاں امیر غریب ،چھوٹے بڑے یا گورے کالے کی کوئی تعمیز نہیں ہوتی۔ دو حریف جب ایک دوسرے کے مقابلے میں اترتے ہیں تو ہر ایک دل میں جیت کی امنگ اچھا کھیلنے پر مجبور کرتی ہے۔ اس طرح تگ و دو کے جذبات جنم لیتے ہیں جو زندگی کے میدان میں ترقی کا سبب بنتے ہیں۔ کھیل کے میدان میں صحیح تربیت پانے والا نوجوان زندگی کے میدان کارزار میں کبھی ناکام نہیں ہوتا۔
کھیلوں کی اہمیت کے پیش نظر ضروری ہے اسکولوں، کالجوں اور دوسری کلبوں کو پوری پوری سہولتیں بہم پہنچائی جائیں تاکہ خالق، نواز،کلیم اللہ، سمیع اللہ، حفیظ کاردار، امتیاز، فضل محمود، ہاشم خان، ظہیر عباس، جہانگیر خان، جاوید میاں داد جیسے بین الاقوامی شہرت کی کھلاڑی پیدا ہوسکیں۔ ہاں ایک بات کھلاڑیوں کے ذہن نشین کر دینا ضروری ہےکے کھیل صرف جیتنے کے لئے نہیں بلکہ مضبوط عزم اور اعلی کردار کا مظاہرہ کرنے کے لئے کھیلے جاتے ہیں۔