ایک تاریخی مقام کی سیر

www.iqranotes.com


ایک تاریخی مقام کی سیر

ایک تاریخی مقام کی سیر

تاریخی ورثے کسی بھی ملک کا کی کی سرمایہ ہوتے ہیں۔ زندہ قومیں میں ہمیشہ پہ اپنی تاریخی روایات کی حفاظت کرتی ہیں۔وہ اپنے دانشوروں کے کارناموں پر پر فخر محسوس کرتی ہیں۔ پاکستانی ثقافت ہر پہلو سے بھرپور ہے۔ مجھے پاکستان کی پوری ثقافت سے پیار ہے۔ اس سلسلے میں میرے لیے جس چیز میں سب سے زیادہ کشش ہے وہ پاکستان کی تاریخی عمارات ہیں۔ پچھلی گرمیوں میں میرے دوستوں اور میں نے لاہور کے تاریخی مقامات کی سیر کا پروگرام بنایا۔ ہم ملتان سے روانہ ہوئے۔ شام کی دھندلکے 
میں لاہور پہنچ گئے۔ ہم نے رات ایک ہوٹل میں بسر کی۔



اگلے روز ہم بہت پرجوش تھے۔ ہم نے جہانگیر کے مقبرے کی سیر کا فیصلہ کیا اور ہم نے ٹیکسی کرائے پر لے لی اور مقبرے پر پہنچے۔ مقبرے کے چارمینار ایک پرشکوہ منظر پیش کر رہے تھے۔ مقبرے کو ایک دیوار نے گھیر رکھا تھا۔ اندر جانے کا راستہ بہت خوبصورت تھا۔ دیوار کے اندر پارک تھا۔ پارک کھلے ہوئے پھولوں سے بھرا پڑا تھا۔ وہ اپنی خوشبو ہر سو پھیلا رہے تھے۔ یہ انتہائی پرکشش منظر تھا۔ وہاں کچھ ٹھنڈے سایہ دار درخت تھے۔ ان درختوں کی ٹہنیوں پر بہت سے پرندے بیٹھے تھے۔ وہ چہچہا رہے تھے۔ 
مقبرے کے سامنے ایک خوبصورت فوارہ تھا۔ یہ ہلکی ہلکی پھوار نچھاور کر رہا تھا۔ پھوار کے قطرے مترنم جلترنگ بکھیر رہے تھے۔ یہ جگہ صبح ایس ٹی کالرج کے الفاظ میں بلا کی خوبصورتی تھی۔ 
بعد میں بہت جلد،ہم اس عمارت میں داخل ہو گئے جہاں  شہنشاہ کا مقبرہ تھا۔ یہاں ہم نے کچھ وقت تک  موت کے اسرار و رموز پر غوروفکر کیا۔  کمرے کو رنگدار ڈیزائنز سے مزین کیا گیا تھا۔ ہم نے فاتحہ پڑھی اور اللہ تعالی سے شہنشاہ کے لیے دائمی رحمتوں کی دعا کی۔ عمارت بذات خود مسلم فنی تعمیر کا ایک شاہکار تھا۔ 
ہم سب چبوترے پر آئے اور لاہور شہر کا نظارہ کیا، یہ ایک خوبصورت منظر تھا۔ ٹھنڈی ہوا اور گہرے نیلے آسمان نے ہم پر جادو کا سا اثر کیا۔ ہم نیچے آۓ اور آرام کے لئے ایک درخت کے نیچے آرام کرنے بیٹھ گئے۔ ہم نے کچھ کھانے کی چیزیں کھائیں اور ٹھنڈے مشروب پئے۔ ہم نے پھول دار اور پچی کاری کے نمونے بنائے جو ہم نے مقبرے کی عمارت میں دیکھے تھے۔ شام کو ہم ہوٹل میں واپس آگئے۔ ہماری ذہن سنجیدہ خیالات سے معمور تھے ۔ ہم موت کے اسرار و رموز اور قدرت کی عبدیت پر غور و فکر کر رہے تھے۔ ہم نے شکسپیر کے ان الفاظ سے اتفاق کیا۔
In nature's infinite book of secrecy a little I can read.
اسرار فطرت کی اسرارورموز کی دائمی کتاب سے میں بہت کم پڑھ سکا ہوں۔

*

Post a Comment (0)
Previous Post Next Post