www.iqranotes.com
کالج میں میرا آخری دن
کالج میں آخری دن میری زندگی کا یادگار دن ہے۔ ہم نے کالج میں تعلیم کے دو سال مکمل کر لیے تھے۔ اس دوران ہم نے مخلصانہ تعلق اور سچے دوست بنائے ۔لگتا تھا کہ خوشی کے دن بھی ختم نہیں ہوں گے۔ لیکن جدائی کا دن آخر کار آ پہنچا۔ مارچ کی 10 تاریخ تھی۔ ہم نے سالانہ امتحان کے لیے داخلہ فارم پر کرنے تھے۔ تمام طلبا سبزہ زار میں جمع ہوگئے۔ کلرک نے داخلہ فارم ہم میں تقسیم کیے۔ پھر ہمارے پروفیسر صاحب ان کو پر کرنے میں ہماری مدد کرنے لگے۔ اس دن ہر شخص بڑا مہربان تھا۔ فیس جمع کروانے کے بعد ہمیں ہال میں جمع ہونے کو کہا گیا۔ فرسٹ ایئر کے طالب آنے ہمارے اعزاز میں الوداعی پارٹی کا انتظام کر رکھا تھا۔ طعام کے بعدفرسٹ ایئر کے طالب علم نے الوداعی تقریر کی۔ پھر مجھے سٹیج پر بلایا گیا۔ میں نے شاندار پارٹی کے انتظام پر فرسٹ ایئر کے طالب علموں کا شکریہ ادا کیا۔
اس وقت میرے احساسات خوشی اور نم کا امتزاج تھے۔میں خوش تھا کہ ہم نے تعلیم کے دو سال کامیابی سے مکمل کر لیے تھے۔ اب ہم تعلیم کا اگلا مرحلہ شروع کرنے والے تھے۔ میں غم زدہ اس لیے تھا کہ میں مخلص دوستوں اور مہربان اساتذہ کو چھوڑ رہا تھا۔ میں نےکالج میں گزارے ہوئے خوشی کے لمحات کا ذکر کیا۔ اپنی کوتاہیوں کی اساتذہ اور پرنسپل سے معذرت کی۔ میں اس قدر خیالات میں کھو گیا کہ میرے آنسو چھلک پڑے اور تمام کے تمام زدہ ہوگئے۔ پرنسپل صاحب نے مختصر لیکن یادگارتقریب کی۔ انہوں نے ہمیں پرچہ حل کرنے اور بروقت ختم کرنے کے بارے میں ہدایات دیں۔ انہوں نے کالج میں ہمارے رویے اور چال چلن کی تعریف کی۔ واپسی پر میں نے کالج پر آخری نظر ڈالنے کا فیصلہ کیا۔ میں لیبارٹری اور پھر لائبریری کیا۔ مجھے یاد آ گیا کہ کس طرح نایاب کتب تک ہماری رسائی ہوتی تھی۔ اب یہ بندھن ٹوٹ رہا تھا ۔میرے تمام ہم جماعت بھی غمزدہ تھے۔ وہ بوجھل دل سے ایک دوسرے کو خداحافظ کہہ رہے تھے۔ میں اس قدر خیالات میں کھو گیا کہ مجھے احساس تک نہ ہوا کہ سہ پہرہوگئی ہے۔ اسی اثنا میں واصف نے مجھے کندھے سے ہلایا۔ ہم گیٹ کی طرف چل دئیے۔ میرا دماغ، دوستو،مہربان اور پیارے پروفیسروں اور ہمدرد پرنسپل صاحب کے خیالات سے بھرا ہوا تھا ۔میں بول اٹھا ۔میرے دوستوں! خداحافظ